۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
احکام شرعی

حوزہ؍اگر آپ نے سکے قرض لیے تھے تو انہی جیسے سکے واپس کرنا ضروری ہے نہ کہ ان کی قیمت، اگرچہ ان کی قیمت تبدیل ہو چکی ہو، تاہم اگر قرض خواہ نے سونے کو بیچ کر اس کی رقم قرض دی تھی تو وہ شرط نہیں کرسکتا کہ آپ اسے ادائیگی والے دن سکے کی قیمت کے برابر رقم واپس کریں، البتہ اگر شرط کرے کہ پیسوں کی قدر میں کمی کا ازالہ کریں تو کوئی حرج نہیں ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی؍

سوال: میں نے چند سال پہلے کچھ سکے قرض لیے تھے کہ بالفرض ایک سکہ ایک میلین دولاکھ کا تھا، اس حساب سے کہ ہر سال سکے کی قیمت میں دولاکھ کا اضافہ ہوتا تھا، آج اس کی قیمت تقریبا تین میلین آٹھ لاکھ ہے، تو کیا مجھے سکے آج کی قیمت پر واپس کرنا پڑیں گے یا اسی قیمت پر جس پر میں نے قرض کیے تھے؟

جواب: اگر آپ نے سکے قرض لیے تھے تو انہی جیسے سکے واپس کرنا ضروری ہے نہ کہ ان کی قیمت، اگرچہ ان کی قیمت تبدیل ہو چکی ہو، تاہم اگر قرض خواہ نے سونے کو بیچ کر اس کی رقم قرض دی تھی تو وہ شرط نہیں کرسکتا کہ آپ اسے ادائیگی والے دن سکے کی قیمت کے برابر رقم واپس کریں، البتہ اگر شرط کرے کہ پیسوں کی قدر میں کمی کا ازالہ کریں تو کوئی حرج نہیں ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .